جس کے مجھے
جس کے مجھے اشارے پہ مرنا پسند تھا
قسمت سے اسکو دوسرا لڑکا پسند تھا
میں شہر سے لے آیا کتابیں خرید کر
برچھی کسی کو گاؤں میں بھالا پسند تھا
وه اب بھی اپنے چاہنے والوں کے ساتھ ہے
جو مجھکو سارے شہر میں تنہا پسند تھا
ہر ایک کی جہان میں اپنی پسند ہے
وه مل گیا اسے جو کبھی نہ پسند تھا
قسمت کو اختیار ہے ہر انتخاب پر
اب چھوڑئے حضور کسے کیا پسند تھا
یوں تو بدل تھے اس کے میرے سامنے بہت
پر دل کو وہی میرے بے وفا پسند تھا
میں نے تو اس کو کھولنا چاہا بہت مگر
شاعر اسے ہی سونے کا پنجرا پسند تھا
شاعر مرادآبادی
वानी
12-Jun-2023 04:39 AM
Nice
Reply