Add To collaction

جس کے مجھے




جس کے مجھے اشارے پہ مرنا پسند تھا

قسمت سے اسکو دوسرا لڑکا پسند تھا

میں شہر سے لے آیا کتابیں خرید کر

برچھی کسی کو گاؤں میں بھالا پسند تھا

وه اب بھی اپنے چاہنے والوں کے ساتھ ہے

جو مجھکو سارے شہر میں تنہا پسند تھا

ہر ایک کی جہان میں اپنی پسند ہے

وه مل گیا اسے جو کبھی نہ پسند تھا

قسمت کو اختیار ہے ہر انتخاب پر

اب چھوڑئے حضور کسے کیا پسند تھا

یوں تو بدل تھے اس کے میرے سامنے بہت

پر دل کو وہی میرے بے وفا پسند تھا

میں نے تو اس کو کھولنا چاہا بہت مگر


شاعر اسے ہی سونے کا پنجرا پسند تھا



شاعر مرادآبادی

   15
1 Comments

वानी

12-Jun-2023 04:39 AM

Nice

Reply